هذا الكتاب ملكية عامة
نُشر هذا الكتاب برخصة الملكية العامة او بموافقة المؤلف- لك حقوق ملكية! اتصال بنا
يعتبر كتاب نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں PDF للدكتور سعيد بن علي بن وهف القحطاني من أكثر الكتب التي يتناولها الشباب في شتي بقاع الأرض نظراً لسهوله معانيها وبراعه مؤلفها وتناسق كلماتها .
مؤلف الكتاب هو الدكتور سعيد بن علي بن وهف القحطاني الذي يعد أحد الأساتذة الجامعيين بأصول الدين ، سلفي المذهب ، سعودي الجنسية .
ولد فضيلة الدكتور سعيد بن علي بن وهف القحطاني بقرية تدعي العرين في جبال السود شرق مدينة أبهى بمنطقة عسير، من بلاد قحطان بالمملكة العربية السعودية عام الف وثلاثمائة وواحد وسبعون هجرياً 1731.
لم يقتصر دور الدكتور سعيد علي درجتة العلمية في أصول الدين فقط إذ أنه إمام بمسجد سعودي ورجل دين وأكاديمي سعودي وله العديد والعديد من المؤلفات الإسلامية العربية والمترجمة إلي شتي لغات العالم حتي تصل كلماته إلي العربي والأجنبي.
تتلمذ الدكتور سعيد علي يد الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز ونال من علمه الكثير.
أشهر مؤلفاته:
نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں.pdf
و أو كصيب من السماء فيه ظلمات ورعد وبرق يجعلون أصابعهم في آذانهم من الصواعق حذر الموت والله محيط بالكافرين، يكاد البرق يخطف أبصارهم كلما أضاء لهم مشوا فيه وإذا أظلم عليهم قاموا ولو شاء الله لذهب بسمعهم وأبصارهم إن الله على كل شيء قدير » (۲)۔ یا آسانی بارش کی طرح جس میں تاریکیاں اور گرج اور بجلی ہو، ی موت سے ڈر کر کڑاکے کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں ،اور اللہ تعالی کافروں کو گھیر نے والا ہے ۔ قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جاۓ جب ان کے لئے روشنی
کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پراند ھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں ،اوراگر اللہ چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کو بریکار کر دے، یقینا اللہ تعالی ہر چیز پر قدرت رکھنے نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں.pdf
والا ہے۔ یہ ایک دوسری مثال ہے جسے اللہ تعالی نے منافقین کے لئے بیان فرمائی ہے ،مفہوم یہ ہے کہ اگر آپ چاہیں تو آگ روشن کر نے والے سے ان کی تشبیہ دیں اور چاہیں تو ’’اہل صیب‘ ینی بارش والوں سے ان کی تشبیہ دیں ۔
صیب“ کے معنی آسان سے نازل ہونے والی بارش کے ہیں ، نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ ( آیت کریمہ کی ابتدامیں ’’او‘ ( یا ) بمعنی واؤ لینی اور کے ہیں مقصود یہ ہے کہ ( آگ روشن کر نے والے اور بارش ( دونوں ) سے ان کی تشبیہ دیں ، « فیه ظلمات» (جس میں تاریکیاں ہوں یعنی شب کی تاریکی بدلی کی تاریکی اور بارش کی تاریکی و ورعدہ (گرج) بادل سے سنائی دینے والی آواز کو کہتے ہیں ، وبرق » (اور بجلی چپک)
’’برق‘‘ بادل کے ساتھ نظر آنے والی تیز چک اور روشنی کو کہتے ہیں، وكلما أضاء لهم» يعنى جب جب ان تاریکیوں میں بجلی چمکتی ہے «مشوا فیه» تو وہ اس کے سہارے چلتے ہیں «وإذا أظلم عليهم قاموا» اور جب ان پر تاریکی چھا جاتی ہے تو وہ کھڑے ہو جاتے ہیں یعنی حیران و پریشان ہو کر ٹھہر جاتے ہیں (۱)۔ چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالی نے کفر و نفاق میں ان کی مثال کچھ ایسے لوگوں سے دی ہے جو تاریک شب میں کسی چٹیل میدان میں ہوں ساتھ ہی بارش سے بھی دو چار ہوں جس میں تاریکیاں ہوں، جس کا وصف یہ ہے کہ ای صورت میں چلنے والے کے لئے چلنا ممکن نہیں ، اور اس میں ’صواعق‘‘ ( سخت قسم کی آواز بادل کی کڑک ) ہوں جس کا وصف یہ ہے کہ اس کی ہولنا کی اور خوفناک آواز سننے والے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں… نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں.pdf نور وظلمات کتاب وسنت کے آئینہ میں.pdf
هذا الكتاب ملكية عامة
نُشر هذا الكتاب برخصة الملكية العامة او بموافقة المؤلف- لك حقوق ملكية! اتصال بنا