هذا الكتاب ملكية عامة
نُشر هذا الكتاب برخصة الملكية العامة او بموافقة المؤلف- لك حقوق ملكية! اتصال بنا
يعتبر كتاب خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں PDF للدكتور سعيد بن علي بن وهف القحطاني من أكثر الكتب التي يتناولها الشباب في شتي بقاع الأرض نظراً لسهوله معانيها وبراعه مؤلفها وتناسق كلماتها .
مؤلف الكتاب هو الدكتور سعيد بن علي بن وهف القحطاني الذي يعد أحد الأساتذة الجامعيين بأصول الدين ، سلفي المذهب ، سعودي الجنسية .
ولد فضيلة الدكتور سعيد بن علي بن وهف القحطاني بقرية تدعي العرين في جبال السود شرق مدينة أبهى بمنطقة عسير، من بلاد قحطان بالمملكة العربية السعودية عام الف وثلاثمائة وواحد وسبعون هجرياً 1731.
لم يقتصر دور الدكتور سعيد علي درجتة العلمية في أصول الدين فقط إذ أنه إمام بمسجد سعودي ورجل دين وأكاديمي سعودي وله العديد والعديد من المؤلفات الإسلامية العربية والمترجمة إلي شتي لغات العالم حتي تصل كلماته إلي العربي والأجنبي.
تتلمذ الدكتور سعيد علي يد الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز ونال من علمه الكثير.
أشهر مؤلفاته:
خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں.pdf
سب سے بہتر چیز جس سے تم اپنے بالوں کی سفیدی بدلو گے حنا (مہندی ) اور کتم ( ایک پودا جس سے سیاہی مائل سرخ رنگ پیدا
ہوتا ہے ) ہیں۔
۱۱- اور عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس سے گز را جس نے اپنے بالوں میں مہندی لگا رکھی تھی ،تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ما أحسن هذا؟‘‘ کیا خوب ہے یہ! فرماتے ہیں کہ ایک دوسرا شخص گز را جو اپنے بالوں کومہندی اور کتم دونوں سے رنگا تھا، تو آپ نے فرمایا:”هذا أحسن من هذا“ مي اس ( پہلے سے بھی بہتر ہے، بیان کرتے ہیں کہ پھر ایک تیسرے شخص کا گزر ہوا، جس نے اپنے بالوں میں زرد خضاب لگا رکھا تھا، تو آپ ﷺ
خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں
نے فرمايا:”هذا أحسن من هذا كلہ‘‘ ی ان تمام سے بہتر ہے(۱)۔ ۱۲- اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ سبتی (۲) جوتے پہنتے تھے اورا پی داڑھی مبارک کو ورس (ایک خوشبودار پودا جس کا رنگ سرخ کے قریب ہوتا ہے اور زعفران (ایک خوشبو دار پودا جس کا رنگ گیروا ہوتا ہے ) سے زردگر تے تھے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے(۳)۔ میں ( راقم الحروف ) نے علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ کو بیان کرتے ہوۓ سنا ہے کہ :’’ زردی استعمال کر نے کا ذکر عبداللہ بن عمر رضی اللہعنہما سے صحیحین میں بھی وارد ہے ، اور داڑھی یا مونچھ یا سر کے بال زعفران کے استعمال سے ششی ہیں‘‘(۱)۔ نیز یہ بھی فرماتے ہوۓ سنا ہے کہ ’’مہندی یا زردرنگ یا مہندی اور کتم کا خضاب لگا نا سنت ہے‘‘(۲)۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ جہاں تک خالص مہندی اور مہندی اور کتم کا خضاب لگانے کی بات ہے تو اس میں اختلاف کرنا مناسب نہیں کیونکہ اس بارے میں حدیثیں صحیح ہیں البتہ بعض علماء نے کہا ہے کہ اس میں مسئلہ دوحالتوں پر حمول ہے:
(۱) ملک ( یا شہر ) کی عادت ، چنانچہ جس شخص کے یہاں کا ( ماحول ) خضاب نہ لگانا ہواس کا ماحول کے خلاف عمل کرنا ایک قبیج اور ناپسند یدہ شہرت ہے۔
هذا الكتاب ملكية عامة
نُشر هذا الكتاب برخصة الملكية العامة او بموافقة المؤلف- لك حقوق ملكية! اتصال بنا