هذا الكتاب ملكية عامة
نُشر هذا الكتاب برخصة الملكية العامة او بموافقة المؤلف- لك حقوق ملكية! اتصال بنا
يعتبر كتاب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے الوَداعى کلمات (وصیتیں’ نصیحتیں’ عبرتیں) PDF للدكتور سعيد بن علي بن وهف القحطاني من أكثر الكتب التي يتناولها الشباب في شتي بقاع الأرض نظراً لسهوله معانيها وبراعه مؤلفها وتناسق كلماتها .
مؤلف الكتاب هو الدكتور سعيد بن علي بن وهف القحطاني الذي يعد أحد الأساتذة الجامعيين بأصول الدين ، سلفي المذهب ، سعودي الجنسية .
ولد فضيلة الدكتور سعيد بن علي بن وهف القحطاني بقرية تدعي العرين في جبال السود شرق مدينة أبهى بمنطقة عسير، من بلاد قحطان بالمملكة العربية السعودية عام الف وثلاثمائة وواحد وسبعون هجرياً 1731.
لم يقتصر دور الدكتور سعيد علي درجتة العلمية في أصول الدين فقط إذ أنه إمام بمسجد سعودي ورجل دين وأكاديمي سعودي وله العديد والعديد من المؤلفات الإسلامية العربية والمترجمة إلي شتي لغات العالم حتي تصل كلماته إلي العربي والأجنبي.
تتلمذ الدكتور سعيد علي يد الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز ونال من علمه الكثير.
أشهر مؤلفاته:
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے الوَداعى کلمات (وصیتیں’ نصیحتیں’ عبرتیں).pdf
زندہ اور مردہ لوگوں سے الوداعی با تیں عائشہ ﷺ سے مروی ہے کہتی ہیں کہ جس رات میری باری تھی ۔ رسول اللہ سلام رات کے آخری حصے میں بقیع کی جانب نکلے اور فرمایا: ”تم پر سلامتی ہو۔اور بے شک ہم اگر اللہ نے چاہا تو تم سے ملنے والے ہیں، اے اللہ ! بقیع الغرقد والوں کو بخش دے۔“ ایک اور روایت میں ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’جبریل علی میرے پاس آۓ اور کہا: آپ کا رب آپ کو حکم دیتا ہے کہ آپ بقیع والوں کے پاس آئیں اور ان کے لئے بخشش طلب کریں۔ عائشہ پا کہتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول! میں ان کے لئے کس طرح دعا کروں؟ آپ ﷺﷺ نے فرمایا: ’’تم اس طرح کہو: اے ان گھر والے مؤمنواور مسلمانو! تم پر سلام ہو اور ہم ان شاءاللہ تمہیں ملنے والے ہیں اور اللہ تعالی ہم میں سے پہلے جانے والوں اور بعد میں جانے والوں پر رحم کرے اور ہم اپنے لئے اور تمہارے لئے اللہ تعالی سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔*
امام ابی ﷺﷺ نے ذکر کیا ہے کہ آپ کا اس طرح نکلنا آپ کی آخری عمر میں تھا۔ * (واللہ اعلم ) یہ آپ ﷺ کا مردوں کو الوداع کہنا تھا، جس طرح آپ نے احد کے شہداء . کے ساتھ کیا ، اور اسی وجہ سے واللہ اعلم آپ رات کو نکلے تھے ،اور بقیع میں کھڑے ہوکران کے لئے دعا کی تھی ۔جس طرح عائشہ ﷺﷺ کہتی ہیں کہ میں آپ کے پیچھے چلتی ہوئی بقیع تک آ گئی آپ کھڑے تھے، آپ کافی دیر تک کھڑے رہے پھر اپنے دونوں ہاتھ تین مرتبہ اٹھاۓ ، پھر واپس پلٹ آۓ۔ *
عقبہ بن عامر ﷺ سے مروی ہے کہ نبی ﷺﷺ ایک دن نکلے اور احد کے شہداء پر آٹھ سال بعد میت کی دعا کی طرح دعا کی جس طرح زندہ اور مردہ لوگوں کو الوداع کرنے والے کی طرح پھر آپ منبر پر چڑھے اور فرمایا:’’ میں تمہارے لئے پیش رو ہونگا ،اور میں تم پر گواہ ہوں تمہارے وعدے کی جگہ حوض ( کوثر ہے، اور بے شک میں اللہ کی قسم ابھی اپنے اس مقام سے حوض کوثر دیکھ رہا ہوں اور بے شک مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں یازمین کی چابیاں دی گئی ہیں ،اور بے شک میں اللہ کی قسم ! تمہارے بارے میں اس بات سے نہیں ڈرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے لیکن میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم دنیا حاصل کرنے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو گے۔اورتم آ پس میں لڑائی کرو گے اور اس طرح ہلاک ہو گے جس طرح تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے ۔‘‘عقبہ ﷺ کہتے ہیں کہ یہ آ خری منظر تھا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی جانب دیکھا(منبر پر).
هذا الكتاب ملكية عامة
نُشر هذا الكتاب برخصة الملكية العامة او بموافقة المؤلف- لك حقوق ملكية! اتصال بنا